نئی دہلی، 30/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)اڈانی گروپ کے معاملے پر کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ مسلسل جاری ہے۔ اب کانگریس نے آندھرا پردیش سے متعلق مودی حکومت کے سامنے تلخ حقائق پیش کیے ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ اڈانی گروپ کو غیرقانونی فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انھوں نے کہا، ’’یہ حیران کن بات ہے کہ اڈانی گرین نے آندھرا پردیش کو معاہدہ کے مطابق 3 گیگاواٹ بجلی کی فراہمی نہیں کی، حالانکہ اس نے 1400 کروڑ روپے رشوت کے طور پر دینے کا الزام بھی ہے، لیکن پھر بھی اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس کے لیے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔‘‘
جئے رام رمیش نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں اس حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا ہے کہ ’’اڈانی نے آندھرا پردیش سے جتنا وعدہ کیا تھا، اس کی ایک تہائی فراہمی 7 ماہ کی تاخیر سے شروع کرے گا۔ لیکن سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) نے اس درمیان اسے پاور ایکسچینجز پر 40 فیصد زیادہ شرحوں پر بجلی فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ نتیجہ: آندھرا کو بجلی نہیں اور اڈانی گرین کو منافع۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’امریکی ایس ای سی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن) نے اڈانی پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، لیکن ہندوستان کی ایس ای سی آئی اس کی بھرپور حمایت کر رہی ہے۔‘‘
اس سے قبل جئے رام رمیش نے مودانی معاملہ پر پارلیمنٹ کی کارروائی لگاتار ملتوی کیے جانے پر بھی تلخ تبصرہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا تھا۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ’’مودانی معاملے پر پارلیمنٹ کا ایک اور دن یوں ہی ختم ہو گیا۔ آج بھی دونوں ہی ایوان کچھ ہی منٹ بعد ملتوی ہو گئے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’راز کی بات ہے کہ حکومت اس التوا کو روکنے کے لیے کچھ کر کیوں نہیں رہی ہے۔ اس کے برعکس وہ خاص طور سے مودانی اور منی پور، سنبھل اور دہلی کے نظام قانون کو لے کر انڈیا بلاک کی پارٹیوں کی جارحیت کو فروغ دے رہی ہے۔ واضح طور سے ان میں ان کے لیے دفاع والی حالت میں ہونے اور غلطی ماننے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘‘